AboutKarachiBeachRadio

ہمارے بارے میں

ریڈیو اسٹیشن نہیں پر, کراچی ساحل ریڈیو زبانی تواریخ اور تجرباتی آوازوں کو تفتیش کے ذریعے کے طور پر مشترکات کے ماحولیات اور کراچی کے تیزی سے تجارت کی نظرہوتے (عوامی) سی ویو ساحل کے درمیان پیچیدہ رشتے کو سمجھنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔
کراچی ساحل ریڈیو، سُنے اشتراکیہ (کامنز) کے ہو جانے اور کھو جانے کا سانحہ ۔۔۔ اور جاننے کی کاوش کرے گا اشتراکیہ کے آنے والے کل کی کہانی۔
یہ مقامی علم الموسمیات کے مُصر اور بضد پہلو جو اشتراکیہ کے وجود ہونے میں کردار ادا کرتے ہیں، یہ انکو ریکارڈ کرے گا- مزید یہ زہریلے اور جان لیوا مادہ کے بہاؤ اور عوام کی دسترس سے دور ہوتے عوامی ساحل پہ پھیلی آوازوں کے سفر کو بھی ریکارڈ کرے گا جو کہ اب اس اشتراکیے کا حصہ ہو چلی ہیں؛ مزید یہ عوامی جگہوں کی حالیہ ماضی میں ہونے والی اشراف داری میں تبدیلی کا بھی کھوج لگاۓ گا-
آواز ہماری تفتیش و ترسیل اور ماحولیاتی نظام سے رابطے کا بنیادی آلہٕ کار ہو گا جو کہ سندھ کی حیاتیات اور علاقائی ساحل کی قدیم تاریخ اور اس کے تعلق کو سمجھنے کی کوشش کرے گا- ہم عام عوام تک اس تاریخی اشتراکیے کی روداد کی ترسیل، ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ذریعے ممکن بنانے کی تدابیر کر رہے ہیں-
کراچی ساحل ریڈیو، کراچی کے پیارے ترین ساحلِ کلفٹن اور سی ویو پہ بکھرے ہوۓ سکوت و شور اور بہتی ہوئی آوازوں کو خود میں سمیٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے- خود میں جذب کرتے، یہ رنگین ساحل بنا تفریق ہر ایک کو خوش آمدید کہتے ہیں- یہ کراچی میں مفت رہ جانے والی چند آخری عوامی جگہوں میں سے ایک ہے جو کہ شہر کے غریب، محنت کش طبقے اور ماہیگیروں کے لئے آج بھی موجود ہے- یہ ساحلی کنارے، سندھ کے وسیع ساحل کا ایک چھوٹا سا خطہ ہیں جو کہ بحر العرب کے کنارے واقع ہے- خوشی، خواب، محبت، دکھ اور خوف کی انگنت کہانیاں سموۓ یہ چھوٹا کنارہ، شہر کے بحران کی کہانی کہتا، بڑے ساحل کے گزشتہ کل پہ روشنی ڈالتا، روداد سناتا ہے-
کراچی ساحل ریڈیو، مختلف پیشوں مثلاً آڈیو، شعر و نصر، مصور و تخلیق کار، ماہی گیر اور ماحولیاتی علم و سائنس سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد، شراکت داروں اور مشیروں کو ایک جگہ جمع کر رہا ہے- ہماری غیر رسمی اور زاتی قیادت پہ منحصر سکونت (Summer Residency 2019)، زوردار باہمی تخلیق کی جگہ تھا جس کا بنیادی مقصد، سمندر سے متعلق عام قیاس اور اس سے رشتے پر اثر انداز ہونا تھا- اس جگہ پر مختلف افراد اور گروہوں کے علم اور تعاون سے بات چیت، مأباحثے، مذاکرے اور ورکشاپس کی میزبانی اور انعقاد کیا گیا۔
ہم پرامید ہین کہ اب ہم یہ گفتگو اپنی ویبسائیٹ کے ذریعے اگے بڑھائینگے۔ ہم پرامید ہیں کہ اب ہم یہ گفتگو اپنی ویبسائٹ کے ذریعے آگے بڑھائینگے۔

یمینے چودھری اور یُولیا ٹِیکہ

کراچی ساحل ریڈیو کی مسودہ اور میزبانی:

یمینے چودھری - کا تعلق فنونِ لطیفہ کے پیشے سے ہے اور کراچی اور نیو ہیون میں رہائش پزیر ہیں- انہوں نے اپنی تعلیم فنِ تعمیر اور سٹوڈیو آرٹ میں حاصل کی اور آج کل نیو سینٹر فار ریسرچ اینڈ پِراکٹس سے فلسفہ کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں- یمینے آج کل تعمیراتِ اِشتہاہ کے ردِعمل کے لئےمختلف ڈجیٹل میڈیا کا استعمال کرتی ہیں- ان کا موجودہ کام زمانہَ وقت، جس میں ہر چیز کی زیادتی کی چاہت اور آرزو، زمینِ عام پہ کیسے ااثرانداز ہوتی ہے اور سرمایہ داری کی سپاٹ پہنچ سے بچنے کی تحقیق کرنا ہے- یمینے نے ۲۰۱۱ میں عارضی گروپ (The Tentative Collective) کا انعقاد کیا- آپ ماضی میں بہت سی بینالاقوامی مزاکرات اور مباحثے کی مجالس اور سکونت کا حصہ رہنے کے ساتھ ساتھ سُونی البانی، کراچی یونیورسٹی، حبیب یونیورسٹی اور آغاخان یونیورسٹی میں تدریس کے شعبے سے منسلک رہی ہیں- آج کل یہ آرٹ دبئی رائیٹنگ فیلو 2019-2020 ہیں- اِن کے تنہا اور مجموعی کام کی نمائش مختلف مقامات بشمول آن-گندھارا آرٹ سِنٹر، پومپیڈو سِنٹر، مرایا آرٹ سِنٹر کے علاوہ حال ہی میں السرکل ایونیو اور شارجہ فلم پلیٹ فارم پہ ہوئی-
یُولیا ٹِیکہ - الفاظ اور آوازوں کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ ان کا تعلق جرمنی کے دویشلینڈ فنک کلچر کے شعبہِ فنِ ریڈیو سے ہے جہاں وہ روزانہ کی چھوٹی تجرباتی نشریات کی ہدایتکاری کرتی ہیں۔ یُولیا خاص طور پر صوتی کہانیوں، ریڈیو کے سماجی میڈیا کے طور پر استعمال، اور شہروں کو آوازوں کے ذریعے سمجھنے اور محسوس کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ان کے حالیہ کاموں میں بھارت، پاکستان اور جرمنی میں ہونے والے "ڈِگِنگ ڈیپ، کراسنگ فار" پراجکٹ کی ہدایتکاری، مصر کے شہر اسکندریہ میں اسمعنی نامی ایک آواز پر مبنی ناٹک کی تربیت، اور قاہرہ میں منعقد کی گئی عربی موسیقی کانگریس (1932) پر گہری تحقیق شامل ہیں۔

ریزیڈنٹس

عطیہ داؤد، - سندھ کی با کمال اور نامور شاعرہ، ادیبہ اور دانشور ہیں، جنہیں مایہ ناز سندھی ادیب، شیخ ایاز نے “سندھی زبان کی اہم ترین حقوقِ نسواں کی ادیب” کے طور پہ متعارف کیا- عطیہ اپنے کام میں روایات کے نام پہ خواتین پہ ہونے والے مظالم کو اجاگر کرتی ہیں- ان کی شاعری پاکستان کی مظلوم خواتین کے دکھوں کا محور ہے، لیکن ساتھ ہی وہ خواتین کی خود مختاری کے لئے آواز اٹھاتی ہیں- ان کی نظموں کا انگریزی، اردو اور جرمن زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ جرمن زبان میں ترجمہ، نامور ماہرِ ایران، اسلام اور تصوف کی ادیب اور سکالر، این مَیری شِمل نے کیا- آپ کی دو نظمیں، جان گاڈون کے بیاضِ اشعار، “دی پرائیس آف ہونر” میں شائع ہوئیں- عطیہ کی چھ کتابوں کے علاوہ عورتوں کے حقوق، امن و عدل اور صنف پہ متعدد مضامین ادبی جریدوں اور قومی روزناموں میں شائع ہوۓ-
ماریہ پٹیل - قصہ خوانی میں 12 سال سے زائد تجربہ رکھنے والی ماریہ پٹیل نے اپنا کام ملک بھر کے مختلف ہدایتکاروں، فوٹوگرافروں، سنیمانگاروں اور فنکاروں سے اشتراک کے ساتھ شروع کیا۔ انگریزی ادب میں گریجویٹ اور میڈیا اور ایڈورٹائزنگ میں ماسٹرز کی ڈگری کی بناء پر انہوں نے بے تہاشہ لکھنے کے کام انجام دیے ہیں۔ ان کا تجربہ دستاویزی فلمسازی سے لے کر ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات کی کہانی نویسی میں ہے۔ اشتہاروں کی دنیا میں لمبے تجربے کے ساتھ ساتھ وہ سماجی بہتری کے لئے بھی کام کرتی ہیں اور مختلف عوام اور علاقوں میں باہمی تعلقات کے فروغ دینے پر یقین رکھتی ہیں۔ ماریہ بےانتہا تجسس کی حامل ہیں جس کی وجہ سے وہ مستقل منفرد، انکہی اور ان سنی کہانیوں کی تلاش میں سفر کرتی ہیں۔ ان کی یہی خوبی اور تحقیق، اور سننے کے ذریعے سچ کی تلاش، ان کی کہانیوں میں ایک مختلف رنگ لاتی ہے۔
اصفندیار خان - کراچی سے تعلق رکھنے والے محیطی موسیقار اور پروڈیوسرہیں۔ ان کی گٹار پر مبنی موسیقی پرسکون آوازوں کے تزئین پر مشتمل ہے جو کہ رفتہ رفتہ اپنی شدّت اور خوبصورتی میں اضافہ پاتی محسوس ہوتی ہیں۔ اصفندیار آجکل روزمرّہ آوازوں کی سازبندی اور گردونواح کی بناوٹ کا مطالع کر رہے ہیں اور ان آوازوں کو ٹیپ کے ارادی کٹاوَ کے ذریعے ایک نئی شکل دے کر روزمرّہ ملنے والی آوازوں اور پرانی ریکارڈنگز کی نئی مثالیں بنا رہے ہیں۔

ریسرچ اسِیسٹنس اور ترجمے

انیس پنجوانی - نے اپنی بیچلرز کی ڈگری حبیب یونیورسٹی سے مواصلات اور ڈیزائن میں حاصل کی اور 2017 میں عالمی یوگریڈ پاکستان پروگرام میں شمولیت سے یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا ولمنگٹن کا حصہ رہے۔ بینالمضامین ڈیزائن کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ یہ لکھنے اور فوٹوگرافی کا شوق بھی رکھتے ہیں جن کے ذریعے یہ وہ کہانیاں سنانے کے خواہاں ہیں جو کہ ہمارے گرد و نواح میں معمول کے طور پر نظرانداز کر دی جاتی ہیں۔

مشیر

نوشین ح۔ انور شہری تعمیرات و تمدن کی ماہر (اربنسٹ) ہیں۔ آپ سماجی علوم اور لبرل آرٹس ڈیپارٹمنٹ، آئی بی اے، کراچی، میں شہری اور علاقائی منصوبہ بندی کی پروفیسر اور کراچی اربن لیب (کے یو ایل) کی ڈائیریکٹر ہیں۔
پلوشہ شہاب کراچی پزیر وکیل، سماجی کارکن اور تحقیق دان ہیں جو کہ سماجی انصاف کے ان گنت مسائل کےلئے مفادِ عامہ کی قانونی چارہ جوئی پر کام کرتی ہیں۔ اور وہ "رشید راضوی سینٹر فار کانسٹیٹوشنل اند ہیومن رایٹس" کی ناظمِ امور ہیں۔
وزیرہ فضیلہ-یعقوب علی زمیندار جدید جنوبی ایشیا کی مورخہ ہیں۔ ان کی دلچسپیوں میں بیسویں صدی میں ہونے والی ترکِ نوآبادیات (ڈی کولونائزیشن)، قومیت و ریاستی تشکیل، نقل مکانی، جنگ، مزاحمت اور اس پر موجود بصری محفوظات (وِژول آرکائیوز) ہیں۔
مارکس گامل ریڈیو پروڈیوسر، ڈرامہ نگار اور موسیقی کے صحافی ہیں۔ آپ جرمن ریڈیو چینل ڈویچِ لینڈ ریڈیو / ڈویچِ لینڈ فنک (Deutschlandradio) پر پچھلے دس سال سے ہفتہ وار صوتی فنون کا پروگرام کرتے ہیں۔ 2016 میں آپ کی ڈویچِ لینڈ فنک کلٹر (Deutschlandfunk Kultur) میں ریڈیو آرٹ کے سربراہ کے طور پر تقرری ہوئی۔
امر گُریرو ملٹیمیڈیا سے تعلق رکھنے والے کراچی پزیر ماحولیاتی صحافی ہیں۔ انڈیپینڈنٹ اردو کے مراسلہ نگار (کارسپونڈنٹ) کے طور پر آپ ماحولیات، سائنس، موسم اور موسماتی تبدیلی، جنگلی اور آبی حیات، پانی، صفائی ستھرائی اور مذہبی اقلیتوں کےموضوع پر کام کرتے ہیں۔
برانڈن لا بیل ایک فنکار، مصنف اور نظریہ نگار (تھیورسٹ) ہیں جو سماعتی ثقافت، آواز اور طریقہ و وسیلہ (ایجنسی) کے سوالات پر کام کرتے ہیں۔ آپ بین الاقوامی سیاق و سباق پر فنکارانہ منصوبے اور پرفارمنس کو باہمی تعاون سے اور عوام کے درمیان بناتے اور پیش کرتے ہیں۔
لارنس لیانگ دہلی میں مقیم عالمِ قانون اور مصنف ہیں۔ آپ بہت سے دستاویزاتی ذخائر (آرکائیول) پر مبنی اقدامات، جیسے کہ pad.ma اور Indiancine.ma میں شامل رہے اور اس کے ساتھ ساتھ عالمی جنوب میں علمِ ثقافت کے عوامی ایوان/زمینِ عام کے خیالات پر کام کیا۔

ویبسائٹ

ترجمے: انیس پنجوانی
اضافی ترجمے: یمینے چودھری، ماریہ پٹیل
اردو ترمیم : سُہیلہ عابد، یمینے چودھری، انیس پنجوانی

ڈیزائن: eps51
کوڈنگ: کیون ریڈگ


اشتراک

کراچی ساحل ریڈیو کی مسودہ اور میزبانی:

حمایت

ریڈیو کا تعاون